Posts

Hazrat E Ameer e Muawiya Akabreen ki Nazar Me

*" حضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ اسلاف کی نظرمیں "* *" امیر معاویہ کا گستاخ قتل،یا عبرت ناک سزاکا مستحق ھے،امام مالک کا فتوی "* *" قال مالک من شتم احدا من اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم ابابكر او عمر او عثمان او معاوية او عمرو بن العاص فان قال كانوا على ضلال وكفر، قتل، وان شتمھم بغير هذا من مشاتمة الناس نكل نكالا شديدا "*۔ (الصواعق المحرقہ،ص258) امام مالک فرماتے ہیں کہ جو شخص حضرت ابوبکر،حضرت عمر، حضرت عثمان،حضرت معاویہ، اور حضرت عمرو بن عاص رضی اللہ عنھم میں سے کسی ایک کو بھی گالی دے یعنی انہیں کافر یا گمراہ کہے تو اسے قتل کردیا جائے اور اگر اس کے علاوہ(کفر اور گمراہی کے علاوہ) کوئی عام لوگوں جیسی گالی دے تو اسے سخت سے سخت عبرتناک سزا دی جائے۔ *" امیر معاویہ ھزارعمربن عبدالعزیز سےافضل، عبد اللہ بن المبارک کافتوی "* *" سئل ابن المبارک فقیل یا ابا عبدالرحمن ایما افضل معاویة ام عمر بن عبدالعزیز؟ فقال والله ان الغبار الذی دخل فی انف فرس معاوية مع رسول الله صلى الله عليه وسلم افضل من عمر بالف مرة،صلى معاوية خلف رسول الله صلى الله عليه وسلم،فقال

Hazrat Ameer e Muavia ka Katib e Wahi Hon

حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی اور آپ کے ایمان کا لانے کی دلیل ! ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ قسط :٢  بسم اللہ والصلوة والسلام علی خاتم النبیین و آلہ و صحبہ اجمعین  موضوع :حضرت امیر معاویہ کاتب وحی  یہ تحریر اپنے پاس محفوظ کرلیں ان شاءاللہ کام آئے گی  حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کاتب وحی تھے جس کا ثبوت اہل سنت کی کثیر کتب میں موجود ہے کچھ لوگ کہتے ہیں کہ صرف کاتب تھے خطوط وغیرہ لکھا کرتے تھے تو اُن سے گزارش ہے کہ ایک لمحے کیلئے اگر آپکی بات مان لی جائے تو ذرا بتائیے کہ حضور علیہ السلام کی صحبت بابرکت میں خطوط ہی لکھنا کیا باعث سعادت و شرف نہیں اور حقیقت یہ ہے کہ آپ تو کتابت وحی بھی کرتے تھے ---- اس موضوع پر مواد تلاش کرنے کیلئے کئی کتب دیکھی ہیں اور بہت کچھ ملا بھی ہے پھر ایک دن حضرت علامہ قاری لقمان شاہد قادری صاحب زیدہ مجدہ کی اپنے موضوع پر نہایت عمدہ کتاب "من ھو معاویہ"نظر سے گزری تو اس میں سیدنا معاویہ کے کاتب وحی ہونے پر کثیر حوالہ جات موجود پائے،  دیکھ کر اطمینان قلب ملا اور خوشی ہوئی کہ اللہ رب العزت نے ہمیں

Fazail o Difa e Ameer e Muawiya Part 1

حضرت سیدنا امیر معاویہ رضی اللہ عنہ کے کاتب وحی اور فتح مکہ سے پہلے ایمان لانے کا ثبوت ! ____________________________________________ قسط : 1  البدایة والنھایة : حضرت امیر معاویہ بن سفیان رضی اللہ عنہ  قریشی اور اموی ہیں۔ تمام مومنوں کے خالو  اور اللہ تعالی کی وحی کے کاتب تھے۔ یہ ان کے والد اور ان کی والدہ ہند بنت عتبہ فتح مکہ کے دن مشرف بااسلام ہوئے ۔خود امیر معاویہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں عمرۃالقضاء کے موقع پر مسلمان ہو گیا تھا لیکن میں نے اپنے والد سے اسلام کو فتح مکہ تک چھپائے رکھا ۔ان کا باپ دور جاہلیت میں قریش کے سرداروں میں سے تھا۔غزوہ بدر کے بعد قریش کی سرداری ان کو ملی۔ لہذا یہی معاویہ قریش کی طرف سے لڑائی کے لیے سپہ سالار ہوئے۔ بہت بڑے امیر اور لوگوں کی آقا تھے ۔جب مسلمان ہوئے تو عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے ارشاد فرمائیں۔  کہ میں جس طرح اسلام سے قبل مسلمانوں سے لڑتا تھا۔ اسی طرح اسلام لانے کے بعد کفارسے لڑوں۔ فرمایا: اجازت ہے۔ پھر معاویہ رضی اللہ عنہ  عرض گزار ہوئے کہ مجھے اپنا کاتب مقرر کر لیجئے۔ فرمایا: منظور ہے۔ عرض کی حضور میری بہن سے شادی کرلیں۔  ا